بات یہی ختم نہ ہوئی‘ چند دن بعد میری بیٹی اپنے سسرال سے میرے گھر آئی۔ مجھے کہنے لگی کہ ابو ہمارے گھر میں بہت کیڑے ہیں‘ دم کرائے‘ دوائی ڈالی مگر وہ گئے نہیں۔ تب میں نے اسے کہا میری دکان میں بھی تھے تو میں نے ویسے ہی ان کو کہا اور وہ چلے گئے تم بھی کہہ کر دیکھ لو۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں ماہنامہ عبقری 2008ء سے مسلسل پڑھ رہاہوں۔ زندگی میں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن کو اکثر سوچ کر میں حیرت میں ڈوب جاتا ہوں۔ ان میں سے ایک واقعہ میں عبقری قارئین کیلئے لکھ رہا ہوں:۔میں 1991ء میں سروس سے ریٹائر ہوا تو ایک چھوٹی سی دکان بنا کر گزر بسرکرنے لگا۔ دکان میں آٹے کی بوریاں بھی رکھی تھیں۔ ایک دن دکان کھولی تو اگرچہ بوری بند تھی تو اس پر چُلو بھر مٹی پڑی تھی۔ میں نے مٹی ہٹادی‘ آٹا محفوظ تھا۔ دوسرے دن دکان کھولی تو پھر بوری پر چلو بھر مٹی پڑی تھی۔ دو دن بعد پھر ایسے ہوا تو میں چھت پر چڑھ کر دیکھنے لگا کہ مٹی کہاں سے آرہی ہے۔ کیا دیکھتا ہوں چھت پر کیڑے جسے ہمارے ہاں (لم ٹانگر) کہتے ہیں اس کی ٹانگیں کافی لمبی ہوتی ہیں۔ چھت پر گھر بنارہے ہیں۔ یہ مٹی اس کی وجہ سے گری ہوئی تھی۔ چھت کا معاملہ اکھاڑ نہیں سکتا تھا‘ نیچے آگیا۔ اگلی صبح پھر وہی مٹی بوری پر پڑی ہے تو میں نے کیڑوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’اللہ کی دھرتی وسیع ہے کہیں اور چلے جاؤ کیوں مجھے تکلیف دے رہے ہو‘‘ میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا اگلے دن صبح دکان کھولی تو مٹی نہیں تھی‘ مجھے تعجب ہوا۔ اوپر چھت پر چڑھ گیا‘ کیا دیکھتا ہوں کیڑوں کا نام و نشان ہی نہیں۔ حیران ہوا کہ کیڑوں نے بات سمجھ لی اور یہ جگہ چھوڑ کر کہیں اور چلے گئے۔
بات یہی ختم نہ ہوئی‘ چند دن بعد میری بیٹی اپنے سسرال سے میرے گھر آئی۔ مجھے کہنے لگی کہ ابو ہمارے گھر میں بہت کیڑے ہیں‘ دم کرائے‘ دوائی ڈالی مگر وہ گئے نہیں۔ تب میں نے اسے کہا میری دکان میں بھی تھے تو میں نے ویسے ہی ان کو کہا اور وہ چلے گئے‘تم بھی کہہ کر دیکھ لو۔ چند دن بچی رہ کر اپنے گھر چلی گئی تو اس نے ایک کیڑے کو پکڑلیا اور ایسے کہا کہ اللہ کی دھرتی وسیع ہے کہیں اور چلے جاؤ ہمیں کیوں تنگ کرتے ہو تو جناب اسی رات کیڑے ساتھ ہی گھر کے مسجد تھی‘ مسجد کے صحن کے ساتھ اپنا گھر بنارہے تھے اور ان کا گھر چھوڑ کر چلے اور پھر آج تک واپس نہیں آئے‘ کبھی کبھار کوئی کیڑا گھر کے صحن میں نظر آجائے تو میرا داماد کہتا ہے کہ مہمان پھر آگئے تو میری بیٹی کہہ دیتی ہے اب ڈیرہ نہیں لگائیں گے۔عبقری پڑھنے والوں سے خاص تاکید ہے کہ اگر کوئی کیڑا آپ کو نقصان پہنچا رہا ہے تو ان کو کہہ کر دیکھ لیں۔ یقیناً چلے جائیں گے۔ ہاں اگر سچ مچ تکلیف ہو تو ورنہ اگر گھر میں آتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔ ایک مرتبہ میں نے ایک مفتی صاحب سے مسئلہ پوچھا کہ اگر بلی نقصان کرتی ہو تو اسے مار دیا جائے‘ گناہ تو نہیں۔ تو مفتی صاحب فرمانے لگے: بلی دو قسم کی ہوتی ہے‘ ایک جنگلی‘ دوسری خانگی، اگر جنگلی بلی آئے اور اس سے جان کا مسئلہ ہو تو اس کو مار سکتے ہیں اس میں گناہ نہیں۔ مگر خانگی کو مار نہیں سکتے کیونکہ جہاں وہ رہ رہی اس نے وہیں سے اپنا پیٹ بھرنا ہے۔ پھر اس کا حل یہ ہے کہ یا تو بلی کو پیٹ بھر کر کھلاؤ یا اپنے سامان کی خود حفاظت کریں۔
غ۔اِ چکوال
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں